visit 4 rad e razakhaniyat data
huge data ............... www.razakhaniyat.weebly.com
picture data .......... www.deobandcamp.weebly.com
AYAT # ELEVEN
(سورة الفجر)
اَلَمْ تَرَ كَيْفَ فَعَلَ رَبُّكَ بِاَصْحٰبِ الْفِيْلِ Ǻۭ
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ تمہارے پروردگار نے ہاتھی والوں کے ساتھ کیا کیا؟
(TARJUMA MOULANA FATHY MOUHAMMAD JAHLANDRI)
کیا تو نے نہیں دیکھا کہ تیرے رب نے ہاتھی والوں کے ساتھ کیا کیا؟ (١)
(MOULANA JUNAA GAREE)
کیا تو نے نہ دیکھا کیسا کیا تیرے رب نے ہاتھی والوں کے ساتھ ف١
(TARJUMA MEHMOOD UL HASAN)
(۱) اے محبوب! کیا تم نے نہ دیکھا تمہارے رب نے ان ہاتھی والوں کیا حال کیا (ف۲)
(AHMED RAZA KHAN)
TAFSIR
(ERTAFSEER IBAN E KAS)
ابرہہ اور اس کا حشر:
اللہ رب العزت نے قریش پر جو اپنی خاص نعمت انعام فرمائی تھی اس کا ذکر کر رہا ہے کہ جس لشکر نے ہاتھیوں کو ساتھ لے کر کعبے کو ڈھانے کے لیے چڑھائی کی تھی اللہ تعالیٰ نے اس سے پہلے کہ وہ کعبے کے وجود کو مٹائیں ان کا نام ونشان مٹا دیا۔ ان کی تمام فریب کاریاں ان کی تمام قوتیں سلب کرلیں برباد و غارت کردیا یہ لوگ مذہباً نصرانی تھے لیکن دین مسیح کو مسخ کردیا تھا قریباًبت پرست ہو گئے تھے انہیں اس طرح نامراد کرنا یہ گویا پیش خیمہ تھا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت کا اور اطلاع تھی آپ کی آمد آمد کی حضور علیہ السلام اسی سال تولد ہوئے اکثر تاریخ داں حضرات کا یہی قو ل ہے تو گویا رب العالم فرما رہا ہے کہ اے قریشیو! حبشہ کے اس لشکر پر تمھیں فتح تمھاری بھلائی کی وجہ سے نہیں دی گئی تھی بلکہ اس میں ہمارے گھر کا بچاؤ تھا جسے ہم شرف بزرگی عظمت و عزت میں اپنے آخر الزمان پیغمبرحضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نبوت سے بڑھانے والے تھے ۔
(TAFSEER MOULANA SLAH UDDIN YOUSUF)
١۔١ جو یمن سے خانہ کعبہ کی تخریب کے لئے آئے تھے، الم تعلم کیا تجھے معلوم نہیں؟ استفہام تقریر کے لیے ہے، یعنی تو جانتا ہے یا وہ سب لوگ جانتے ہیں جو تیرے ہم عصر ہیں۔ یہ اس لئے فرمایا کہ عرب میں یہ واقعہ گزرے ابھی زیادہ عرصہ نہیں ہوا تھا۔ مشہور ترین قول کے مطابق یہ واقعہ اس سال پیش آیا جس سال نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت ہوئی تھی، اس لئے عربوں میں اس کی خبریں مشہور اور متواتر تھیں یہ واقع مختصر! حسب ذیل ہے :
واقعہ اصحاب الفیل:
حبشہ کے بادشاہ کی طرف سے یمن میں ابرہتہ الاشرم گورنر تھا اس نے صنعاء میں ایک بہت بڑا گرجا (عبادت گھر) تعمیر کیا اور کوشش کی کہ لوگ خانہ کعبہ کی بجائے عبادت اور حج عمرہ کے لئے ادھر آیا کریں۔ یہ بات اہل مکہ اور دیگر قبائل عرب کے لئے سخت ناگوار تھی۔ چنانچہ ان میں سے ایک شخص ابرہہ کے بنائے ہوئے عبادت خانے کو غلاظت سے پلید کر دیا، جس کی اطلاع اس کو کر دی گئی کہ کسی نے اس طرح گرجا کو ناپاک کر دیا ہے، جس پر اس نے خانہ کعبہ کو ڈھانے کا عزم کر لیا اور ایک لشکر جرار لے کر مکے پر حملہ آور ہوا، کچھ ہاتھی بھی اس کے ساتھ تھے۔ جب یہ لشکر وادی محسر کے پاس پہنچا تو اللہ تعالٰی نے پرندوں کے غول بھیج دیئے جن کی چونچوں اور پنجوں میں کنکریاں تھیں جو چنے یا مسور کے برابر تھیں، جس فوجی کے بھی یہ کنکری لگتی وہ پگل جاتا اور اس کا گوشت جھڑ جاتا۔ خود ابرہہ کا بھی صنعاء پہنچتے پہنچتے یہی انجام ہوا۔ اسطرح اللہ نے اپنے گھر کی حفاظت فرمائی، مکے کے قریب پہنچ کر ابرہہ کے لشکر نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دادا کے، جو مکے کے سردار تھے، اونٹوں پر قبضہ کر لیا، جس پر عبدالمطلب نے آ کر ابرہہ سے کہا کہ تو میرے اونٹ واپس کر دے جو تیرے لشکریوں نے پکڑے ہیں۔ باقی رہا خانہ کعبہ کا مسئلہ جس کو ڈھانے کے لئے تو آیا ہے تو وہ تیرا معاملہ اللہ کے ساتھ ہے، وہ اللہ کا گھر ہے، وہی محافظ ہے، تو جانے اور بیت اللہ کا مالک اللہ جانے۔ (ایسر التفاسیر)
)
( BRALVI - TAFSEER NAEEM UDDIN MURADABADI)
((ف1) سورۃ الفیل مکّیہ ہے ، اس میں ایک ۱رکوع ، پانچ ۵ آیتیں ، بیس ۲۰کلمے ، چھیانوے ۹۶ حرف ہیں ۔
(ف2) ہاتھی والوں سے مراد ابرہہ اور اس کا لشکر ہے ، ابرہہ یمن و حبشہ کا بادشاہ تھا اس نے صنعاء میں ایک کنیسہ (عبادت خانہ) بنایا تھا اور چاہتا تھا کہ حج کرنے والے بجائے مکہ مکرمہ کے یہیں آئیں اور اسی کنیسہ کا طواف کریں عرب کے لوگوں کو یہ بات بہت شاق تھی ، قبیلہ بنی کنانہ کے ایک شخص نے موقع پا کر اس کنیسہ میں قضائے حاجت کی اور اس کو نجاست سے آلودہ کردیا اس پر ابرہہ کو بہت طیش آیا اور اس نے کعبہ کے ڈھانے کی قسم کھائی اور اس ارادے سے اپنا لشکر لے کر جس میں بہت سے ہاتھی تھے اور ان کا پیش رو ایک بڑا عظیم الجثّہ کوہ پیکر ہاتھی تھا جس کا نام محمود تھا ابرہہ نے مکہ مکرمہ کے قریب پہنچ کر اہل مکہ کے جانور قید کرلئے ان میں دو سو اونٹ عبدالمطلب کے بھی تھے عبدالمطلب ابرہہ کے پاس آئے تھے بہت جسیم و باشکوہ ، ابرہہ نے ان کی تعظیم کی اور اپنے پاس بٹھایا اور مطلب دریافت کیا آپ نے فرمایا میرا مطلب یہ ہے کہ میرے اونٹ واپس کئے جائیں ابرہہ نے کہا مجھے بہت تعجب ہوتا ہے کہ میں خانہ کعبہ کو ڈھانے کے لئے آیا ہوں اور وہ تمہارا تمہارے باپ دادا کا معظّم و محترم مقام ہے تم اس کے لئے تو کچھ نہیں کہتے اپنے اونٹوں کے لئے کہتے ہو آپ نے فرمایا میں اونٹوں ہی کا مالک ہوں انہی کے لئے کہتا ہوں اور کعبہ کا جو مالک ہے وہ خود اس کی حفاظت فرمائے گا ابرہہ نے آپ کے اونٹ واپس کردیئے عبدالمطلب نے قریش کو حال سنایا اور انہیں مشورہ دیا کہ وہ پہاڑوں کی گھاٹیوں اور چوٹیوں میں پناہ گذین ہوں چنانچہ قریش نے ایسا ہی کیا اور عبدالمطلب نے دروازہ کعبہ پر پہنچ کر بارگاہِ الٰہی میں کعبہ کی حفاظت کی دعا کی اور دعا سے فارغ ہو کر آپ اپنی قوم کی طرف چلے گئے ابرہہ نے صبح تڑکے اپنے لشکروں کو تیار ی کا حکم دیا اور ہاتھیوں کو تیار کیا لیکن محمود ہاتھی نہ اٹھا اور کعبہ کی طرف نہ چلا جس طرف چلاتے تھے چلتا تھا جب کعبہ کی طرف اس کا رخ کرتے تھے بیٹھ جاتا تھا اللہ تعالٰی نے چھوٹے چھوٹے پرند ان پر بھیجے جو چھوٹے چھوٹے سنگریزے گراتے تھے جن سے وہ ہلاک ہوجاتے تھے ۔
No comments:
Post a Comment